96,938 کمرشیل جائیدادوں کے لیے رہائشی ٹیکس ادائیگی کا انکشاف

TOP_7-18

جی ایچ ایم سی نے کمرشیل جائیدادوں کے مالکان کی بے قاعدگیوں کی جانچ شروع کی ہے جو رہائشی ٹیکس ادا کرکے بلدیہ کے خزانے کو نقصان پہونچا رہے ہیں ۔ ایسے کئی افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جو عرصہ دراز سے کمرشیل برقی کنکشن حاصل کرکے رہائشی جائیداد ٹیکس ادا کررہے ہیں ۔ ان سے اصل کمرشیل ٹیکس وصول کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے ۔ پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگیاں ہی جی ایچ ایم سی کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہیں ۔ شہر کے 30 سرکلس میں تقریبا 19.50 لاکھ پراپرٹی ٹیکس انڈیکس نمبرات ہیں ۔ ان میں صرف 2 لاکھ جائیدادیں ہی کمرشیل ٹیکس ادا کررہی ہیں جب کہ مابقی رہائشی ٹیکس ادا کررہی ہیں ۔ پراپرٹی ٹیکس ادائیگیوں میں بڑی بے ضابطگیوں کے الزامات ہیں جن کا جائزہ لینے کے بعد جی ایچ ایم سی نے گذشتہ سال جولائی کے اواخر سے پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے والی جائیدادوں کی نیوجیو کمپنیوں سے اشتراک کرکے جیوگرافیکل انفارمیشن سروے ( جی آئی ایس ) کررہا ہے ۔ اس سروے میں کئی دلچسپ باتیں سامنے آئی ہیں ۔ اڈیشنل کمشنر ( آئی ٹی ۔ ریونیو ) انوراگ جینتی نے TGPSPDCL اور GHMC ریونیو عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ایل بی نگر زون میں 9,761 جائیدادیں چارمینار زون میں 26,056 خیریت آباد زون میں 22,514 سکندرآباد زون میں 22,005 کوکٹ پلی زون میں 7260 شیر لنگم پلی زون میں 9,342 جائیدادوں کی تفصیلات کو محکمہ برقی کے ڈاٹا سے منسلک کیا گیا ۔ ان سے کمرشیل ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس سے جی ایچ ایم سی کو سالانہ 200 کروڑ روپئے سے زیادہ آمدنی کے امکانات ہیں ۔ جی ایچ ایم سی نے گریٹر حیدرآباد حدود میں 19.50 لاکھ جائیدادوں کے منجملہ تقریبا 96,938 جائیدادوں کی غیر رہائشی جائیدادوں کی حیثیت سے شناخت کی ہے تاہم یہ تمام جائیدادیں صرف رہائشی ٹیکس ادا کررہی ہیں ۔ اس معاملے کو مزید ٹیکنیکی طور پر جانچ کیلئے ایک نیا منصوبہ نافذ کیا گیا ہے ۔ 96,938 لوگوں کی جائیدادوں کا ڈیٹا اور ان کے زیر استعمال برقی کنکشنس سے مربوط کرکے جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حتمی تصدیق کے بعد حقائق سامنے آتے ہی ایسی جائیدادوں کیلئے فی الحال وصول کئے جانے والے رہائشی پراپرٹی ٹیکس پر ثانی کی جائے گی ۔ بعد ازاں مالکان کو تین سال کا کمرشیل ٹیکس لاگو کرنے کی نوٹس جاری کی جائے گی ۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیٹا کو لنک کرنے کی ذمہ داری میسرس سیول پیج نامی کمپنی کو سونپی گئی ہے ۔ عہدیداروں کا اندازہ ہے اس عمل کے نتیجے میں جی ایچ ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی آمدنی میں اضافہ ہوگا ۔