بی سی تحفظات کے خلاف درخواستوں کو ہائی کورٹ نے مسترد کردیا

8-copy

تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی سی تحفظات کے مسئلہ پر دائر کردہ درخواست کو مسترد کردیا اور درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کیا ۔ جسٹس کے لکشمن نے بی سی تحفظات کے تعین کے سلسلہ میں دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ وہ کن شواہد کی بنیاد پر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حکومت نے تحفظات کا تعین کردیا ہے۔ جسٹس لکشمن نے کہا کہ صرف اخبارات کے تراشوںکی بنیاد پر پٹیشن کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس لکشمن نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ آیا حکومت نے تحفظات کے تعین سے متعلق احکامات کی نقل حوالے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخبارات کی خبروں کی بنیاد پر پٹیشن کیوں دائر کی گئی ؟ جسٹس لکشمن نے کہا کہ اخبارات کی اطلاعات کی بنیاد پر پٹیشن دائر کرنا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے واضح کردیا ہے کہ اخبارات کی اطلاعات کو سماعت کیلئے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے مجالس مقامی میں 42 فیصد بی سی تحفظات کو قطعیت دے دی ہے ۔ پنچایت راج قانون کی دفع 285-A میں ترمیم کرتے ہوئے تحفظات کی حد میں اضافہ کیا گیا۔ میڑچل ملکاجگری ضلع کے کیشو پور دیہات سے تعلق رکھنے والے مادھو ریڈی اور سدی پیٹ سے تعلق رکھنے والے جے ملپا نے دو علحدہ درخواستیں دائر کیں۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ حکومت نئے تحفظات کے ذریعہ انتخابات کی تیاری کر رہی ہے ۔ حکومت نے 50 فیصد تحفظات کی حد کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی ہے ۔ جسٹس کے لکشمن نے تحفظات کے سلسلہ میں درخواست گزار سے ثبوت پیش کرنے کو کہا جس پر مختلف اخبارات کے تراشے پیش کئے گئے ۔ ہائی کورٹ کے احکامات سے حکومت کو بڑی راحت ملی ہے اور تحفظات کے تعین کا عمل جاری رہے گا۔ ہائی کورٹ سے تحفظات کے حق میں گرین سگنل پر سرکاری حلقوں نے راحت کی سانس لی ہے۔